Bilateral agreement on trade and transit facilities between Pakistan and Afghanistan

پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت اور ٹرانزٹ سہولیات سے متعلق دوطرفہ معاہدہ

پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت اور ٹرانزٹ سہولیات سے متعلق دوطرفہ معاہدہ

‏ امارت اسلامیہ افغانستان کے وفد کی قیادت صنعت و تجارت کے قائم مقام وزیر الحاج نورالدین عزیزی اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے نائب وزیر تجارت محمد خرم آغا کی قیادت میں وفد کے درمیان دو طرفہ مذاکرات ہوئے۔Bilateral agreement on trade and transit facilities between Pakistan and Afghanistan
‏ مذکورہ دو روزہ مذاکرات میں تجارت کو سیاست سے الگ کرنے اور دونوں ممالک کے عوام کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے، بغیر کسی رکاوٹ کے تجارتی اور راہداری تعلقات پر زور دیا گیا اور درج ذیل معاہدے کیے گئے۔
دونوں وفود کے درمیان APTA معاہدے کے بارے میں بات چیت ہوئی اور یہ فیصلہ کیا گیا کہ APTA معاہدے کو دو ماہ کے اندر حتمی شکل دی جائے۔
‏اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ پاکستانی فریق اگلے چھ ماہ میں کراچی کی بندرگاہوں میں بین الاقوامی کنٹینرز سے علاقائی کنٹینرز (کراس اسٹفنگ) میں سامان کی منتقلی میں سہولت فراہم کرے گا۔ ‏ترجیحی تجارت کے حوالے سے ایک معاہدہ کیا گیا، کہ دونوں فریق برآمدی سامان کی 10 اشیاء کو ٹیرف ترجیح دیں گے، جن میں سے 8 زرعی اور 2 اشیاء صنعتی ہیں۔ ‏آزمائشی مدت کے طور پر ایک سال کے لیے ٹرکوں کی نقل و حرکت کے لیے ایک عارضی آزاد اجازت نامے پر اتفاق کیا گیا، جو مئی 2024 سے نافذ کیا جائے گا۔
‏دونوں ممالک کے ہوائی اڈوں کے ذریعے ملٹی ماڈل ایئر ٹرانزٹ کی شکل میں سامان کی منتقلی کے حوالے سے ایک معاہدہ طے پایا، جو اگلے دو ماہ میں شروع ہو جائے گا۔ ‏افغانستان کے ٹرانزٹ سامان کے حوالے سے پاکستان کے حالیہ اقدامات کے سلسلے میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ ایک ہفتے کے اندر لازمی بینک گارنٹی کی شرط ختم کر دی جائے گی اور حسب سابق انشورنس کو کافی سمجھا جائے گا۔ پاکستانی فریق نے وعدہ کیا کہ افغان فریق کے ساتھ مشاورت سے دیگر رکاوٹیں دور کرنے کے لیے مزید اقدامات بھی کیے جائیں گے۔ ‏دونوں فریقوں نے بارٹر تجارت سے باز رہنے اور بینکنگ تعلقات قائم کرنے اور اسے ترقی دینے پر اتفاق کیا۔
‏افغانستان سے پاکستان کو کوئلے کی برآمد پر تبادلہ خیال کیا گیا اور پاکستانی فریق نے بین الاقوامی قیمت پر افغانستان سے کوئلہ خریدنے کے لیے اپنی آمادگی کا اظہار کیا۔ ‏اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ افغانستان کے اندر برآمدی کپاس پر کیا جانے والا جراثیم کشی کا عمل کافی ہے۔ ‏ یہ بات قابل ذکر ہے کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے اعلیٰ سطحی وفد کا یہ دورہ نائب وزیر تجارت محمد خرم آغا کی قیادت میں امارت اسلامیہ افغانستان کی وزارت صنعت و تجارت کی سرکاری دعوت پر تجارت کے فروغ کے لیے دونوں ممالک کے درمیان ٹرانزٹ تعلقات مستحکم کرنے اور انہیں مزید توسیع دینے کے لیے کیا گیا تھا۔

Babar Azam appointed captain of T20 team once again

بابر اعظم ایک بار پھر ٹی ٹونٹی ٹیم کا کپتان مقرر

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے  بابر اعظم کو ایک بار پھر ٹی ٹونٹی ٹیم کا کپتان مقرر کر دیا۔ بابر اعظم کو گزشتہ سال نومبر میں شاہین آفریدی کے حق میں کپتانی سے ہٹا دیا گیا تھا۔  national cricket team training at kakul academy

پی سی بی کے چیئرمین محسن نقوی نے کہا کہ بابر اعظم ایک بہترین کھلاڑی اور کپتان ہیں اور ان کی قیادت میں ٹیم نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔

بابر اعظم نے کہا کہ وہ ٹیم کی کپتانی کی ذمہ داری سنبھالنے پر خوش ہیں اور وہ ٹیم کو کامیابی کی طرف لے جانے کی پوری کوشش کریں گے۔

ورلڈ کپ سمیت آنے والی ٹی ٹوئنٹی سیریز کی تیاریوں کے لیے قومی کرکٹرز کی کاکول اکیڈمی میں فٹنس کیمپ بھی جاری ہے۔ ایبٹ آباد کی کاکول اکیڈمی میں پاک فوج کی نگرانی میں قومی کرکٹرز کی فٹنس اور فزیکل ٹریننگ کے ابتدائی دو روز میں کھلاڑیوں نے انڈور گیمز کے ساتھ دوڑ میں حصہ لیا۔ ٹرینگگ کے دوسرے روز پاکستانی کرکٹرز کی فٹنس جانچنے کے لیے انہیں دوڑایا گیا جس میں عرفان اللہ خان نے سب کو چت کر دیا اور دو کلومیٹر کی دوڑ 6 منٹ 47 سیکنڈ میں مکمل کر کے سر فہرست رہے۔

Tirich Mi

ترچ میر بطور سیاحتی عنوان منانے اورمختلف فیسٹیول شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا

خیبرپختونخوا حکومت نے سال 2024-25 کو صوبہ کی بلند ترین چوٹی ترچ میر کو بطور سیاحتی عنوان کے طور پر منانے اورمختلف فیسٹیول شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کیلئے کلچر اینڈ ٹورازم اتھارٹی کو ٹاسک حوالے کرکے فوری طور پر جاندار اقدامات کرنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر برائے سیاحت و ثقافت زاہد چن زیب کی زیرصدارت سیاحت کی ترقی سے متعلق اجلاس منعقد ہوا۔ ٹور آپریٹرز اورسیاحت سے منسلک اسٹیک ہولڈرز نے صوبائی حکومت کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے سیاحت کی ترقی کیلئے سنگ میل اقدام قرار دیا اور اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔ اجلاس میں سال 2024-25 کیلئے کوہ پیمائی کی رائلٹی اور ٹریکنگ فیس معاف کرنے اور ترچ میر پہاڑ کو خیبرپختونخوا کے سیاحتی علامات میں شامل کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ ترچ میر چوٹی سر کرنے کیلئے مختلف بین الاقوامی کوہ پیماؤں کو مدعو کیا جائے گا جبکہ ان کیلئے ٹریننگ پروگرامزبھی ترتیب دیئے جائینگے۔

سیاحت سے منسلک صوبہ کے دیگر اسٹیک ہولڈرز کے مسائل اور ان کے حل کیلئے اگلا اجلاس پشاور کی بجائے چترال، کاغان، سوات اوردیگر سیاحتی اضلاع کے صدرمقامات پر منعقد کئے جائیں گے۔ سیاحت سے منسلک اسٹیک ہولڈرز نے مشیر سیاحت کو اپنے مسائل و مشکلات سے بھی آگاہ کیا۔ زاہد چن زیب نے انکے معروضات توجہ سے سنے اور انکے ترجیحی بنیادوں پر ازالے کا یقین دلایا۔ انہوں نے تمام اسٹیک ہولڈرز کو سیاحتی خدمات کی بطریق احسن ادائیگی میں مکمل تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی۔

سیاحوں کے این او سی سے متعلق مسئلے متعلقہ حکام کیساتھ ملاقات کے بعد جلد حل کردیا جائے گا۔ بہتر نتائج کیلئے خیبرپختونخوا ٹورازم پولیس کو فرسٹ ایڈ بکس کیساتھ اپ گریڈ کرکے مزید تربیت دینے کے علاؤہ اضافی موٹر بائیک سے لیس کیا جا رہا ہے۔ سیاحتی مقامات پر تجاوزات کا خاتمہ یقینی بنایا جائے گا جس کیلئے اتھارٹیز کو فعال بنانے کے علاؤہ ضلعی انتظامیہ کی معاونت بھی حاصل کی جائے گی۔مشیر سیاحت

اسی طرح سیاحتی مقامات کو جانے والی شاہراہوں کو بھی بہتر بنایا جائے گا جس کیلئے نئے بجٹ میں خاطر خواہ فنڈز مختص کئے جا رہے ہیں۔ زاہد چن زیب

ٹور آپریٹرز اور دیگر تمام سٹیک ہولڈرز سیاحت کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں اور صوبائی حکومت انکی حوصلہ افزائی میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھے گی۔

The Khyber Pakhtunkhwa government has decided to start the annual Trich Mir Festival in Chitral during the caravan year

خیبرپختونخوا حکومت کارواں سال چترال میں سالانہ ترچ میر فیسٹیول شروع کرنے کا فیصلہ

خیبرپختونخوا حکومت نے سال 2024-25 کو صوبہ کی بلند ترین چوٹی ترچ میر کے سال کے طور پر منانے اور چترال میں سالانہ ترچ میر فیسٹیول شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔جس کیلئے کلچر اینڈ ٹورازم اتھارٹی کو ٹاسک حوالے کرکے فوری طور پر جاندار اقدامات کرنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔ اس امر کا فیصلہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر برائے سیاحت و ثقافت زاہد چن زیب کی زیرصدارت سیاحت کی ترقی سے متعلق اجلاس میں کیا گیا۔ خیبرپختونخوا کلچر اینڈ ٹورازم اتھارٹی کے کانفرنس ہال پشاور میں منعقدہ اس اجلاس میں ڈائریکٹر جنرل کلچر اینڈ ٹورازم اتھارٹی برکت اللہ مروت، جنرل منیجر پلاننگ اینڈ مارکیٹنگ محمد علی سید اور جنرل منیجر ٹورازم سجاد حمید کے علاؤہ چترال، سوات، شانگلہ، دیر اور گلیات سمیت سیاحتی علاقوں کے ٹور آپریٹرز اور دیگر سیاحتی سٹیک ہولڈرز نے بھی شرکت کی۔ جنہوں نے صوبائی حکومت کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے سیاحت کی ترقی کیلئے سنگ میل اقدام قرار دیا اور اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔ اجلاس میں سال 2024-25 کیلئے کوہ پیمائی کی رائلٹی اور ٹریکنگ فیس معاف کرنے اور ترچ میر پہاڑ کو خیبرپختونخوا کے سیاحتی علامات میں شامل کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ ترچ میر چوٹی سر کرنے کیلئے مختلف بین الاقوامی کوہ پیماؤں کو مدعو کیا جائے گا ۔جبکہ اگلا اجلاس پشاور کی بجائے چترال میں اور اسکے بعد دیگر سیاحتی اضلاع کے صدرمقامات پر منعقد کئے جائیں گے۔ اس موقع پر سیاحت سے منسلک سٹیک ہولڈرز نے مشیر سیاحت کو اپنے مسائل و مشکلات سے بھی آگاہ کیا۔ زاہد چن زیب نے انکے معروضات توجہ سے سنے اور انکے ترجیحی بنیادوں پر ازالے کا یقین دلایا۔ انہوں نے تمام سٹیک ہولڈرز کو سیاحتی خدمات کی بطریق احسن ادائیگی میں مکمل تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی۔ انہوں نے ہدایت کی کہ ٹور آپریٹرز اور دیگر تمام سٹیک ہولڈرز سیاحت کے فروغ کیلئے مختلف پروگرام ترتیب دیں ہم سپورٹ کرینگے۔ سیاحوں کے این او سی سے متعلق مسئلے پر انہوں نے کہا کہ اسے  متعلقہ حکام کیساتھ ملاقات کے بعد جلد حل کردیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بہتر نتائج کیلئے خیبرپختونخوا ٹورازم پولیس کو فرسٹ ایڈ بکس کیساتھ اپ گریڈ کرکے مزید تربیت دینے کے علاؤہ اضافی موٹر بائیک سے لیس کیا جا رہا ہے۔ مشیر سیاحت نے واضح کیا کہ سیاحتی مقامات پر تجاوزات کا خاتمہ یقینی بنایا جائے گا ۔جس کیلئے اتھارٹیز کو فعال بنانے کے علاؤہ ضلعی انتظامیہ کی معاونت بھی حاصل کی جائے گی۔ اسی طرح سیاحتی مقامات کو جانے والی شاہراہوں کو بھی بہتر بنایا جائے گا جس کیلئے نئے بجٹ میں خاطر خواہ فنڈز مختص کئے جا رہے ہیں۔ زاہد چن زیب نے اعتراف کیا کہ ٹور آپریٹرز اور دیگر تمام سٹیک ہولڈرز سیاحت کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں اور صوبائی حکومت انکی حوصلہ افزائی میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھے گی۔ اجلاس کے شرکاء نے سٹیک ہولڈرز کی مناسبت حوصلہ افزائی اور سیاحت کی ترقی کیلئے جراتمندانہ اقدامات پر مشیر سیاحت اور صوبائی حکومت کا شکریہ ادا کیا اور سیاحتی اہداف کے حصول میں اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔

District Mohmand: Inauguration of admission campaign under Education for All programme

ضلع مہمند :تعلیم سب کیلئے پروگرام کے تحت داخلہ مہم کا افتتاح

سرحدی دیہات تحصیل بیزئی میں (سر حد رورل سپو رٹ پرو گرام )کے تعاون سے پرائمری سکول کی دوبارہ آبادکاری۔تعلیم سب کیلئے پروگرام کے تحت داخلہ مہم کا افتتاح اور پاک افغان بارڈر منزری چینہ میں واک کا بھی اہتمام کیا گیا ۔تقریب میں ضلع انتظامیہ،سیکورٹی افسران ، علاقہ مشران اورسکول کے طالب علموں نے بھی واک میں  شرکت کی۔تعلیم کی مد میں ایک دوسرے کے ساتھ ہر قسم تعاون کا فیصلہ۔سکول میں شجرکاری مہم کا بھی افتتاح کیا گیا۔مہمند ضلع میں پاک افغان بارڈر پر واقع گاوں منزری چینہ میں سرحد رورل سپورٹ پروگرام تعاون سے سیلاب سے تباہ شدہ گورنمنٹ پرائمری سکول منزری چینہ ملک  ملنگ کلے کو  دوبارہ آبادکیا گیا ۔جس میں نے پروٹیکشن وال کمروں کی چھت چاردیواری  کی تعمیر اور مختلف ضروریات کو فوراپوراکرکے سکول کو ایک  ماڈل سکول بنادیا ۔اس سلسلے میں ایک پروقار تقریب منعقد ہوئی۔ جس میں مہمان خصوصی پاک فوج کے کرنل محمد اطہرتھے۔ جبکہ تقریب میں SRSPمحکمہ ایجوکیشن ضلع انتظامیہ کے اعلی افیسرز اور علاقائی مشران اور طالب علم بھی موجود تھے۔

تقریب میں (سر حد رورل سپو رٹ پرو گرام )کے ڈسٹرکٹ کوارڈینیٹرامتیاز خان نےضلع مہمند میں (سر حد رورل سپو رٹ پرو گرام )کے تعاون سے تعلیم کی مد میں مختلف منصوبوں کی تفصیل بیان کی اور کہا کہ کم مدت میں اب تک SRPS اورمختلف ڈونر نے 27  سیلاب سے تباہ شدہ سکولوں کی دوبارہ آبادکاری  کی۔  جس سے 4 ہزار سے زیادہ طالب علموں کو فائدہ ہوگا جبک ہم مزید سکولوں کی بہتری پر توجہ دے رہے ہیں۔ جس میں سکولوں میں بچوں کے داخلے انکو کتابیں اوردوسری ضروریات کو پورا کرنا شامل ہیں۔ جس سے سکولوں میں طالب علموں کا اضافہ ہوگا ۔تقریب سے ڈپٹی ایجوکیشن آفیسر محمد افتابSDEO افتخار علی ،ASDO ارشد علی اور تحصیلدار واصف خان نے بھی خطاب  کیا انہوں نے کہا کہ تعلیم سب کیلئے داخلہ مہم کا آغاز پاک افغان بارڈرسے کرنے اوران کا افتتاحکرنا ایک اہم قدم ہے۔تقریب  کے اخرمیں میں ملک زیارت گل نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور منزری چینہ میں گرلز سکول اور پرائمری سکول کو مڈل کا درجہ دینے کا مطالبہ بھی کیا۔مہمان خصوصی کرنل محمد اظہر نےکہا کہ تعلیم کے بغیر ترقی اور زندگی بہت مشکل ہوتی ہے اور تعلیم عام کرنے اور علاقے کے امن برقرار رکھنے میں عوام اور مشران کاتعاون بہت  ضروری ہے۔جس کیلئے ہم سب ملکر کام کرینگے اس ملک اور علاقے میں ہم سب نے قربانی دی ہے ۔اور اب ایک پاکستانی ہوکر اس ملک کو آگے بڑھانا ہے۔ اس موقع پر سکول میں چھیڑ کا پودا لگاکر شجرکاری مہم کا افتتاح بھی کیا گیا۔۔آخر میں ایک واک کا اہتمام بھی کیا گیا۔ جس میں شرکاء نے بینرز اور کتبے بھی اٹھارکھے تھے جس میں تعلیم کے حق میں نعرے درج تھے۔ سکول میں سو کے قریب لڑکے جبکہ 50 کے قریب لڑکیاں مشرکہ تعلیم حاصل کررہے ہیں۔اور سکول میں 5 سو سے زیادہ خاندانوں کے بچے  دوردرازتین تین کلومیٹر سے پیدل آ تے  ہیں اور علاقے کا واحد پرائمری سکول ہے۔

Iftar party in honor of Hangu Peace Committee members by Hangu Tal Scouts Commandant

ہنگو ٹل سکاوٹس کمانڈنٹ کی طرف سے ہنگو امن کمیٹی ممبران کے اعزاز میں افطار پارٹی

ہنگو ٹل سکاوٹس کمانڈنٹ سخاوت کی طرف سے ہنگو امن کمیٹی ممبران کے اعزاز میں افطار پارٹی کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں سنی سپریم کونسل چیرمین مولانا عبدالستار،ظاہر حسین،حسن خان،ملک عرفان،ملک قسم،ملک امین اللہ اور دیگر ممبران نے شرکت کی اس موقع پر کرنل جواد،ڈپٹی کمشنر ہنگو حیدر حیسن،ڈی پی او محمد خالد خان، اور دیگر سرکاری افسران بھی موجود تھے کمانڈنٹ ٹل سکاوٹس سخاوت نے کہا کہ اج بڑی خوشی کا دن ہے کہ ہم سب  امن و امان برقرار رکھنے کے لئے ایک پلیٹ فارم پر ہیں کمانڈنٹ ٹل سکاوٹس نے کہا کہ امن و امان برقرار رکھنے میں فورسز کی ساتھ عوام نے بہت قربانیاں دی ہے ہم سب ملکر علاقے کے ترقی کیلئے کام کرینگے امن کمیٹی ممبران نے کمانڈنٹ ٹل سکاوٹس کا شکریہ ادا کیا اور مشران نے ہر قسم تعاون کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ ہنگو میں مکمل طور پر امن ہے کسی کو بھی امن خراب نہیں ہونے دینگے۔

Inauguration of Peds ICU at MTI Hayatabad Medical Complex

ایم ٹی آئی حیات اباد میڈیکل کمپلیکس میں پیڈز ائی سی یو کا افتتاح

میڈیکل ٹیچنگ انسٹیٹیوٹ حیات اباد میڈیکل کمپلیکس میں پیڈز ائی سی یو کا افتتاح کر دیا گیا ہے  ۔ہسپتال ترجما ن کیمطا بق انتظامیہ  نے بچوں کے بہترین علاج کیلئے جہاں بچوں کی وارڈز اور (NICU) نوزائیدہ بچوں کیلئےانتہائی نگہداشت یونٹ قائم کئے وہاں ساتھ ہی اب بچوں کیلئے پیڈز آئی سی یو  کا ماہر ڈاکٹرز کی زیر نکرانی قیام بھی عمل میں لایا گیا۔گز شتہ روز بچوں کے پیڈز ائی سی یو کا افتتاح ہسپتال کے بورڈ اف گورنر کے چئیرمین جناب غلام قادرنے کیا۔ ان کے ہمراہ ہسپتال ڈائریکٹر ڈاکٹر شہزاد فیصل، میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر شہزاد اکبر،ایڈمنسٹریشن سٹاف، پیڈز ائی سی یو انچارچ ڈاکٹر سعید جمال شاہ بھی مو جو د تھے ۔ ان کے ساتھ دیگر پیڈز ڈیپارٹمنٹز کی فیکلٹی نے بھی شرکت کیں۔پیڈیاٹرک ائی سی یو 12بستروں ،3ٹرینی میڈیکل افیسز، 6نرسیس،اور 4ریسپیریٹرز ٹرینرز پر مشتمل ہیں۔جبکہ 2 وینٹی لیٹرز، 2 سی پیپ اور ائیسولیشن کے لئے سائیڈ روم بھی دستیاب ہے۔ تمام معمبران نے افتتاح کے بعد پیڈز ائی سی یو کا دورہ کیا اور بچوں کو دی جانے والی تمام طبی سہولیات کاجائزہ لیا۔ہسپتال انتظامیہ اور بورڈ چیئرمین نے پیڈز ائی سی یو میں زیر علاج بچوں کے علاج و معالجہ کی فراہمی پر اطمنان کا اظہار کیا اور پیڈز ائی سی یو میں مزید سہولیات کی ہر ممکن دستیابی کے لئے یقین دہانی کروائی۔اخر میں ہسپتال کی ترقی اور مریضوں کی جلد صحتیابی کےلئے دعائیں بھی کیں گئی۔

Kakul Academy: Training of Pakistan Cricket Team players continues

کاکول اکیڈمی: پاکستان کرکٹ ٹیم کھلاڑیوں کی تربیت جاری

پاکستان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کی کاکول اکیڈمی میں فوج کی زیرِ نگرانی تربیت جاری ہے۔ ٹریننگ لینے والے کھلاڑیوں میں بابر اعظم، محمد رضوان، شاہین شاہ آفریدی، محمد نواز، صائم ایوب، فخر زمان، محمد حارث، اعظم خان اور دیگر کھلاڑی شامل ہیں۔ تربیتی کیمپ کا مقصد کھلاڑیوں کی جسمانی و ذہنی صلاحیتوں کو مضبوط بنانا ہے۔ یہ پہلا موقع نہیں جب پاکستان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی فوج کی نگرانی میں تربیت حاصل کر رہے ہیں۔ اس سے قبل مئی 2016 میں بھی پاکستان ٹیم کے دورۂ انگلینڈ سے قبل کھلاڑیوں کی تربیت کے لیے کاکول میں کیمپ لگایا گیا تھا۔

For the first time in Orakzai district, an open court was held to solve women's problems

ضلع اورکزئی میں پہلی بار خواتین کی مسائل کے حل کیلئے کھلی کچہری کا انعقاد

ضم شدہ قبائلی ضلع اورکزئی کے تاریخ میں پہلی بار میں خواتین کی مسائل کے حل کیلئے اسسٹنٹ کمشنر لویر اورکزئی زہرہ نور نے قبائلی خواتین کھلی کچہری کا انعقاد کیا جس میں مقامی خواتین نے شرکت کرکے تعلیم صحت اور دیگر مسائل بیان کئے.
تفصیلات کے مطابق لوئر اورکزئی کلایا ہیڈ کوارٹر میں اسسٹنٹ کمشنر زہرہ نور نے خواتین کےمسائل کے حل کیلئے کھلی کچہری کا انعقاد کیا. کھلی کچہری میں خاتون کونسلروں سمیت مقامی خواتین نے کثیر تعداد میں شرکت کرتے ہوئے اپنے مسائل بیان کئے اس موقع پر محکمہ تعلیم اور محکمہ صحت کے زنانہ افسیرز نے شرکت کی تھی. کھلی کچہری سے خطاب کرتے ہوئے اسسٹنٹ کمشنر زہرہ نور نے کہا کہ قبائلی اضلاع میں خواتین کے مسائل حل کرنا ضلعی انتظامیہ کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں. خواتین کو صحت تعلیم اور تمام بنیادی سہولیات فراہم کرنے کیلئے تمام تر انتظامات بروئے کار لاکر مسائل حل کریں گے. جس معاشرے میں خواتین تعلیمی یافتہ ہو وہ معاشرہ خودبخود ترقی کرتا ہے. کھلی کچہری کے موقع پر اسسٹنٹ کمشنر زہرہ نور نے اکثر مسائل کے حل کیلئےموقع پر احکامات جاری کئے.

Conducting a one-day consultative meeting on rules and regulations on behalf of Peshawar Capra

پشاورکیپرا کی جا نب سے قواعدوضوابط پر ایک روزہ مشاورتی اجلاس کا انعقاد

شادی ہال اور ریسٹورنٹ پر 8 فیصد ٹیکس کی بجائے فیکس ٹیکس لگائیں گے تمام شادی ہالز اور ریسٹورنٹس کو رجسٹرڈ اور ٹیکس نیٹ میں لائیں گے۔پراپرٹی ٹیکس 23 فیصد زیادہ ہے جس کی وجہ سے لوگ اسٹامپ پیپرز پر زمین کی ٹرانسفر کرتے ہیں۔ 23 فیصد پراپرٹی ٹیکس میں سے 6 فیصد صوبے کو باقی وفاق کو جاتاہے مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم کا خیبرپختونخوا ریونیو اتھارٹی کے مشاورتی اجلاس کے دوران بتایا کہ شادی ہال اور ریسٹورنٹ پر 8 فیصد ٹیکس کی بجائے فیکس ٹیکس لگائیں گے جبکہ صوبے بھر میں تمام شادی ہالز اور ریسٹورنٹس کو رجسٹرڈ اور ٹیکس نیٹ کے دائرہ کار میں لائیں گے۔ اجلاس کا انعقاد گزشتہ روز سب نیشنل گورننس پروگرام کے تعاون سے نجی ہوٹل پشاور میں کیا گیاجس میں وکلاء، ماہرین ٹیکس، سرکاری افسران اور وید ہولڈنگ ایجنٹس کے علاوہ چیمبر آف کامرس کے نمائندوں نے شرکت کی۔ مشیر خزانہ مزمل اسلم نے ڈی جی کیپرا کو موقع پر وومن ڈیسک بنانے کی ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کے کاروبار کو وسعت دیں گے اور ٹیکس نرخ کی شرح کم سے کم کریں گے۔ مشیر خزانہ نے کہا کہ مقامی ٹیکس آمدنی میں ہر صورت اضافہ کیا جائے گا کیونکہ آبادی کے تناسب سے صوبے میں ٹیکس کلیکشن بہت کم ہے جبکہ خیبرپختونخوا میں سیاحت سمیت متعدد شعبوں پر ٹیکس صفر ہے انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں آبادی کے تناسب سے ٹیکس بہت کم ہے۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے مشیر خزانہ نے کہا کہ پراپرٹی ٹیکس 23 فیصد بہت زیادہ ہے جس کی وجہ سے لوگ اسٹامپ پیپرز پر زمین کی منتقلی کرتے ہیں اور اسی 23 فیصد پراپرٹی ٹیکس میں سے 6 فیصد صوبے کو باقی وفاق کو جاتاہے۔ خیبرپختونخوا ریونیو اتھارٹی کے مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مشیر خزانہ نے کہا کہ خیبرپختونخوا 93 فیصد اخراجات کیلئے وفاق پر انحصار کرتا ہے اور صرف 6.5 فیصد صوبے کی اپنی آمدنی ہے۔ اجلاس کے مہمان خصوصی وزیراعلی کے مشیر برائے محکمہ خزانہ مزمل اسلم نے اجلاس میں شرکاء کی تشریف اوری پر ان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ان کی اج یہاں پر موجودگی اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ وہ خیبر پختونخوا میں ایک کاروبار دوست ماحول بنانے کیلئے کی جانے والی کوششوں کیلئے سنجیدہ ہیں۔ ان کا کہنا مزید یہ کہنا تھا کہ ان قواعد و ضوابط سے سیلز ٹیکس ان سروسز ایکٹ 2022 میں بیان کردہ صولوں میں جان آئے گی اور KPRA کے افسران کے کام میں بہتری آئے گی۔ اس طرح ادارے کی جانب سے جمع کردہ محاصل میں بھی اضافہ ہوگا اور ہمارا ملک اور صوبہ ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جیسا کہ اپ سب کو معلوم ہے کہ کسی بھی ملک کے لیے ٹیکسز سے انے والی امدنی کی بے حد اہمیت ہوتی ہے اور اس سے اس ملک میں خوشحالی اور ترقی اتی ہے۔ ہم اپنے صوبے کو مالی طور پر مستحکم اور خود مختار دیکھنا چاہتے ہیں اور اس کے لیے ہمیں طویل المیاد سٹریٹجی اور معیاری قانون سازی کی ضرورت ہے۔آج اس اجلاس میں جن قواعد و ضوابط پر ہم نے بات کی وہ ہمارے سیلز ٹیکس ان سروسز کے انتظام کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی کے متعلق بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ ادارہ صوبائی محاصل اکٹھے کرنے کا سب سے بڑا ادارہ ہے جو کہ خیبر پختون خوا کو ایک خود مختار صوبہ بنانے کے لیے اپنا کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔ انہوں نے عوام سے اکٹھے کئے جانے والے ٹیکسز پر شروع کیے گئے ترقیاتی کاموں اور عوامی فلاحی منصوبوں جیسا کہ صحت سہولت کارڈ، پشاور بی ار ٹی منصوبہ اور دیگر تریاقیاتی منصوبوں کی مثالیں دی۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام ترقیاتی منصوبوں اور عوامی فلاحی کاموں کی سر انجام دہی کے لیے ٹیکسز کی ضرورت ہے اور یہ تب ہی ممکن ہوگا جب حکومت اور عوام مل کر شانہ بشانہ کام کریں گے۔صوبے میں ٹیکس کلچر کو فروغ دیں گے اور اس صوبے کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں گے۔

اجلاس میں اپنے خطاب کے دوران خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی کی ڈائریکٹر جنرل محترم فوزیہ اقبال نے اجلاس میں تشریف آوری پر سب نیشنل گورننس پروگرام کے نمائندوں، سرکاری افسران، مہمان خصوصی اور تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے اپنے خطاب میں ان قواعد و ضوابط کی ضرورت اور اہمیت پر روشنی ڈالی۔ ان کا کہنا تھا کہ سیلز ٹیکس اینڈ سروسز ایکٹ 2022 کی قانون سازی کے بعد ادارے کو اس قانون کو مکمل طور پر نافذ العمل کرنے کے لیے اور صاف اور شفاف طریقے سے اس کے مطابق کام کرنے کے لیے قوانین و ضوابط وضع کرنے کی ضرورت تھی۔ان کا کہنا تھا کہ قوانین و ضوابط سے ایک جانب ان کے افسران کہ روزمرہ کے کاموں میں مزید بہتری ائے گی تو دوسری جانب افسران کی اکاؤنٹیبلٹی بھی ممکن ہو سکے گی۔ ڈائریکٹر جنرل کے پی اے ار اے کا کہنا تھا کہ ان رولز اینڈ ریگولیشنز کی بدولت عدالت میں جاری مقدمات کو شفاف اور بہتر طریقے سے چلانے میں بھی مدد ملے گی۔ فوزیہ اقبال نے کہا کہ اجلاس کا مقصد تمام سٹیک ہولڈرز کی آرا ء اور تجاویز کو ان قواعد و ضوابط کا حصہ بنانا تھا تاکہ یہ قواعد و ضوابط خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی اور ٹیکس دہندگان دونوں کے لیے مفید اور سود مند ہوں۔

اجلاس کے دوران خیبر پختونخوا ریونیو کے ایڈوائزر برائے ٹیکس انفورسمنٹ جناب فضل امین شاہ اور اس این جی کے ماہرین نے ان رولز اور ان قواعد و ضوابط پر تفصیلی بریفنگ دی اور لوگوں کے سوالات کے جوابات دیے۔